خبرنامہ اسلامی مر کز- 263
■ دعوتی اسفار:سینٹر فار اسلامک ریسرچ اینڈ اسٹڈیز (CIRS) کی جانب سے 7جنوری 2018 کو ایک سیمینار سماجی عدل اور مساوات کے عنوان سے محمڈن اسپورٹنگ کلب ،ساکچی ،جمشید پور میں منعقد کیا گیا۔ ادارہ کی طرف سے حافظ ابو الحکم محمد دانیال (صدر سینٹر فار پیس اینڈ آبجیکٹو سٹڈیز بہار و جھارکھنڈ )کو مدعو کیا گیا ۔اس دعوت پر ابوالحکم محمد دانیال صاحب نے جمشید پور کا دوروزہ سفر کیا ، اور سیمینار میں جمشید پور ٹیم کے ہمراہ شرکت کی اور موضوع پر خطاب کیا ۔سیمینار میں اعلی تعلیم یافتہ برادران وطن بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔جنہوں نے خطاب کو بہت پسند کیا۔پروگرام کے بعد حاضرین کو سیرت رسول(اردو ، ہندی)،The Age of Peaceاور Leading A Spiritual Life بطور اسپریچول گفٹ دیا گیا۔ دوسرے دن ۸جنوری کو الحراء لائبریری میں ایک نشست ’’دعوت کا طریقۂ کار‘‘ پر ہوئی۔جس میں جناب حافظ ابوالحکم محمد دانیال صاحب نے سوال و جواب کے انداز میں گفتگو کی ۔اس کے بعد جناب ایاز صاحب کی رہائش گاہ پر مختلف لوگوں کے ساتھ میٹنگیں ہوئیں، جن میں الرسالہ مشن پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ اس کے بعد
■ 4 مارچ 2018 کو سی پی ایس ممبئی ٹیم نے پونے کا سفر کیا۔ یہ سفر سوئزر لینڈ کے مسٹر حسنو (Husnu)سے ملاقات کی غرض سے کیا گیا تھا۔مسٹر حسنونے ابتدائی ایام میں یورپین ممالک کے اندر قرآن ڈسٹریبیوشن میں سی پی ایس انٹرنیشنل کی مدد کی تھی۔ وہ دو مہینے کے لیے پونے آئے ہوئے تھے۔ ان سےممبئی ٹیم کی تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کی ملاقات رہی۔ ان سے صدر اسلامی مرکز کے کتابوں اور دعوہ لٹریچر کو جرمن زبان میں ٹرانسلیٹ کرنے پر گفتگو ہوئی، اور ان کو بتایا گیا کہ فی الحال ہمارے پاس صرف جرمن ترجمۂ قرآن اور واٹ از اسلام ہیں۔ انھوں اپنی فیملی کے ساتھ سی پی ایس کا بھرپور تعاون کرنے کا وعدہ کیا اور ساتھ ہی انھوں نے جرمن حکومت کے اعلىٰ عہدیداروں کے درمیان دعوہ ورک کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
■
■ ساری دنیا میں قرآن کو پڑھنے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔ نومبر 2017 کے خبرنامہ میں یہ بتایا گیا تھا کہ ایمسٹرڈم کے ہوٹل میرٹ (Marriott) نے ڈاکٹر ثانی اثنین خان ( ٹرسٹی سی پی ایس انٹرنیشنل، وڈائریکٹر گڈورڈبکس ،نئی دہلی)سے یہ درخواست کی تھی کہ ان کو اپنے ہوٹل روم کے لیے ترجمۂ قرآن چاہیے۔ اس وقت ان کو فوراً مطلوب تعداد میں ترجمۂ قرآن بھیج دیا گیا تھا۔ لیکن دنیا میں قرآن کو پڑھنے کا رجحان اتنا زیادہ بڑھ چکا ہے کہ ہوٹل میں ٹھہرنے والے لوگ ہوٹل سے قرآن اٹھا کر لے گئے۔ اس کے بعد
I really need more copies of the Koran. Many guests are taking away Koran copies with them. Many rooms are without the Koran. Can we get 100 copies. (Charith Perera, Manager, Courtyard by Marriott Amsterdam Airport)
■
■ مسٹر جاوید احمد (سی پی ایس، کولکاتا) کے ایک فعال ممبر ہیں۔ مارچ (2018) کے مہینے میں ان کا اپنے آبائی وطن نوادہ، بہار جانا ہوا۔ وہاں انھوں نے اپنی بھتیجی مز شبینہ پروین کے ساتھ ناردی گنج کے انگلش اسکول کے اساتذہ کو انگلش بک لٹس کا ایک ایک سٹ بطور تحفہ دیا گیا، جسے ان تمام لوگوں نے خوشی اور شکریہ کے ساتھ قبول کیا۔ اسی کے ساتھ انھوں نے اپنے گاؤں کے لوگوں کو بھی کتابیں دیں،اور مشنری اسکول سینٹ جوزیف (ناردی گنج) کے پرنسپل کو انگلش قرآن اور ریلٹی آف لائف بطور گفٹ دیا، جسے انھوں نے شکریہ اور مسرت کے ساتھ قبول کیا۔
■ مسٹر رفیق احمد تاشے والا(۹۸۴۴۱۳۹۶۱۱)، رانی بنور ،کرناٹکا سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ ایک متحرک سی پی ایس ممبر ہیں۔ پیشے سے اسکول ٹیچر ہیں، وہ خود بھی ماہنامہ الرسالہ پڑھتے ہیں، اور بڑی تعداد میں دوسروں کو پڑھنے کے لیے دیتے ہیں۔ مثلاً انھوں نےمارچ 2018 میں ماہنامہ الرسالہ کی100 کاپیاں اردو داں طبقے میں تقسیم کی ہیں۔ اسی طرح غیر مسلموں کے درمیان بڑی تعداد میں کنڑا ترجمہ قرآن تقسیم کیا ہے۔ مسٹر رفیق بطور خاص ٹیچروں کے درمیان کام کرتے ہیں۔
■ محمد یونس لٹیانی صاحب ( 09131251641) کا تعلق بھوپال، مدھیہ پردیش سےہے۔وہ الرسالہ مشن کے پرانے ممبر ہیں، اور بہت عرصے سے دعوہ ورک کر رہے ہیں۔ ان کےدعوہ ورک کا ایک طریقہ یہ ہے کہ اگر وہ شادی کی کسی محفل میں شرکت کرتے ہیں، تو وہ وہاں اپنی جیب خاص سے کثیر تعداد میں مختلف زبانوں میں قرآن اور دعوہ لٹریچر تقسیمِ کرتے ہیں۔ مثلاً مؤرخہ
■ رشین کلچرل سینٹر( رشین کونسلیٹ ،چنئی) نے الور پیٹ، چنئی میں 7 اپریل 2018 کو ایک تقریب منعقد کی تھی۔ اس موقع پر سی پی ایس (چنئی) کے کلو ندیم صاحب نے اس پروگرام میں شرکت کی، اوردیگر لوگوں کے علاوہ نائب کونسل (کلچرل ) مسٹر میخائل گورباتوف (Mikhail Y. Gorbatov) کو ترجمہ قرآن بطور تحفہ دیا۔
■ سی پی ایس سہارن پورکی خصوصیت یہ ہے کہ وہ ان جگہوں پر بھی دعوتی کام کرتی ہے، جہاں عام داعی نہیں جاسکتا۔ مثلا ً 7 اپریل 2018کوزی میڈیا کے ڈائریکٹر مسٹر پردیپ دیانا، اور مسٹر راکیش سریواستو ڈاکٹر محمد اسلم خاں کو زی میڈیا کے شو میں شرکت کے لیے دعوت دینے آئے تھے۔ ان کو سی پی ایس کا لٹریچر بطور تحفہ دیا گیا، جسے ان لوگوں نے شکریے کے ساتھ قبول کیا۔
■ فرات انسٹیٹیوٹ (Euphrates Institute) ایک امریکی این جی او ہے، جو عالمی پیمانے پر سماجی امن اور مذہبی رواداری کے لیے کام کرتا ہے۔ انھوں نے
■ رامانوجن کالج (دلی یونیورسٹی)کے ادارہ تبت ہاؤس کلچرل سینٹر اور سینٹر فار ایتھکس اینڈ ویلوز نے عالمی اخلاقیات پر دوسرا کانکلیو
■
■ سی پی ایس علما ٹیم نے
■ مسٹر کنال دیشپانڈے پونے سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ بطور سیاحت کشمیر گئے۔ وہاں ان کی ملاقات ایک کشمیری مسلمان، مسٹر ایوب سے ہوئی۔ مسٹر ایوب نے ان سے خواہش ظاہر کی کہ وہ انھیں ترجمۂ قرآن گفٹ کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے مسٹر ایوب نے کشمیر ٹیم کے مسٹر حمید اللہ حمید صاحب سے گفتگو کی۔ اسی اثنا میں مسٹر کنال اپنا رابطہ نمبر ایوب صاحب کو دے کر اپنے وطن واپس آگئے۔ مسٹر حمید اللہ حمید نے سی پی ایس پونے کے جناب عبد الصمد صاحب سے رابطہ کیا ، اور قرآن پہنچانے کی درخواست کی۔ چنانچہ عبد الصمد صاحب نے 20 مئی 2018 کو مسٹر کنال دیشپانڈے کومراٹھی ترجمۂ قرآن، دی ایج آف پیس اور دوسری دعوتی کتابیں پہنچائی۔ اسی دن عبدالصمد صاحب نے مہارشٹر کے مشہور میڈیا گروپ ساکال کے بکس اور پبلیکیشن مینیجر مز ایشویریہ کمتھکال کو بھی مراٹھی ترجمۂ قرآن اور دیگر دعوہ لٹریچر دیا۔
■
■ صدر اسلامی مرکز کی فکر پر دنیا کے مختلف ممالک میں اکیڈمک ریسرچ کا کام ہور ہا ہے۔ مثلاً مسٹر فیصل شہزاد سرگودھا یونیورسٹی، پاکستان سے صدر اسلامی مرکز کے سفرناموں پر ایم فل کا مقالہ لکھ رہے ہیں۔ اسی طرح عرب نوجوان یحیٰ بن حبیب عبد اللطیف تیونس کی زیتونیہ یونیورسٹی سے جولائی 2018 میں اپنا پی ایچ ڈی کا مقالہ مکمل کرچکے ہیں۔ ان کے مقالے کا عنوان تھا: تجدید علم الکلام عند وحید الدین خان ۔ریسرچ کا کام انھوں نے دکتور محمد المستیری کی نگرانی میں مکمل کیا۔
■ Br. Khaja Kaleemuddin, We just received two pallets of the Quran before our major event. We are very excited. May Allah reward you and all your dawah team in the US and in India. Special thanks and prayer for our Sheikh Maulana Wahiduddin. May God keep him always in good health and always increase him in knowledge and wisdom and accept his services for conveying the message of Truth. Please covey our salaam to him from Why Islam team in Los Angeles. (Br. Hussain)
■ I had an incredible experience. I lost my hand luggage in the domestic airport and hunting it across airport made me the last person to reach the boarding gate. And there was a VIP entering the same time. It was none other than Ram Vilas Paswan. I quickly took out a copy of the Quran and gave it to him. When he saw what it was, he humbly accepted and asked if he could contact me. I said details of the translator are printed and he is my Guru Maulana Wahiduddin Khan. It was God who made me forget my hand luggage so I could meet him in the end. It was a radio and it was lying for two hours in the same place I forgot it. And I was surprised it went in unnoticed by all passengers and high security. God is with us. (Asad Pervez, New Delhi)
واپس اوپر جائیں